اکتفا ہر بات پر ممکن نہیں |
کیونکہ ہر برسات بھی ساون نہیں |
چھپ گئی تصویر ہم دونوں کی ساتھ |
ان کو ہو تو ہو مجھے الجھن نہیں |
آج تو دیدار ہو گا بالضرور |
ورنہ دروازہ نہیں چلمن نہیں |
آج تک دیکھے نہیں ہیں ایک ساتھ |
روٹیاں مل جائیں تو سالن نہیں |
غمزہ و شوخی ادا رُخصت ہوئے |
کیونکہ وہ ہمّت نہیں جوبن نہیں |
غربت و نکبت کا وہ عالم کہ اب |
سَیر ہے گر پیٹ پیراہن نہیں |
ارتکازِ حُسن ہو جب جلوہ گر |
عاشقِ خستہ کی پھر گردن نہیں |
آسماں کی چھت زمیں کا فرش ہے |
در نہیں کمرہ نہیں مسکن نہیں |
اس قدر یکجا ہیں ہم دونوں امید |
ایک عرصے سے کوئی ان بن نہیں |
معلومات