الطاف سے دلبر کے رحمت جو برستی ہے |
ان قطرۂ باراں سے کونین بدلتی ہے |
مٹتا ہے غمِ دنیا عقبٰی جو سنورتی ہے |
پڑتی ہے نظر اُن کی تقدیر سدھرتی ہے |
پڑھنے سے صلوٰت اُن پر اوقات بدلتی ہے |
یہ راحتِ سینہ بھی سرکار سے ملتی ہے |
گر سوز ہے دل رکھتا گفتار میں مَستی ہے |
کرتے ہیں کرم آقا ہر قیل سنبھلتی ہے |
فیاض تجلیٰ سے کیا باراں ہیں رحمت کے |
اُس نور سے جھلمل ہے فردوس جو بستی ہے |
کشکول جو دیتے ہیں خیرات سے بھر کر ہے |
اک ادنیٰ سے سائل پر ہر خیر برستی ہے |
بَس اُن سے محبت میں جو جان تڑپتی ہے |
ہر نار بجھے اس سے ہر خُلد ترستی ہے |
اُس بحر محبت کی جب موج اُبھرتی ہے |
پھر بات جو بنتی ہے سینے میں اترتی ہے |
دم اُن سے محبّت کا اے جان تو بھرتی ہے |
سرکار کے دیوانے قدرت ہے جو کرتی ہے |
محمود ہے یاد اُن کی کونین جو کرتی ہے |
اُس نام سے ہر جھولی سوغات سے بھرتی ہے |
معلومات