سخی نورِ یزداں کرم ہو تمہارا
مقدر مدینے میں چمکے خدارا
بلاوا مدینے سے آئے نبی کا
کرم سے حزیں کو ملے یہ اشارہ
ہوں فریاد لایا حسیں در پہ تیرے
میں بردہ ہوں تیرا تو آقا ہمارا
مرورِ زماں سے میں روندا گیا ہوں
پریشاں ہوں داتا غموں کا ہوں مارا
اے فیاض ہادی غنی دو جہاں کے
شہا فیض تیرا کرم کا ہے دھارا
کہاں دیکھتا ہے تو اپنا پرایا
سخی جانِ رحمت تو میرا سہارا
اے داتا عطا کے عجب دان تیرا
حزیں نے سدا ہے تجھے ہی پکارا
جہانوں میں یکتا ہے دربار تیرا
ہے محمود کو بھی اسی در سے یارا

1
19
ماشااللہ کیا کہنے ہیں۔

0