دل کا یہ حال میں اب تم پہ عیاں کیسے کروں
اپنے لفظوں کو میں اب شعلہ بیاں کیسے کروں
مجھ کو تاثیرِ سخن کا بھی تو اک مسئلہ ہے
اپنی گفتار میں لفظوں کو جواں کیسے کروں
تری یادوں سے ہی رہتی ہے جو آنگن میں بہار
بھول کر ان کو میں اب اپنی خزاں کیسے کروں
تو نہیں ہے تو یہاں رہتا ہے ہو کا عالم
میں بیاباں میں پہ تعمیرِ مکاں کیسے کروں
تیرے اطوار نے پتھر سا بنایا ہے مجھے
اپنے آنگن سے میں پھولوں کا گماں کیسے کروں
یہ جو پہروں تری یادوں نے رلایا ہے مجھے
تیری سوچوں کی میں تدفین کہاں کیسے کروں
ادا تیری سے جدائی کے اشارے ہیں مجھے
ساتھ چلنے کی میں اب تجھ سے زباں کیسے کروں
لوگ پوچھیں گے خرابیِ طبیعت کا مجھے
بے وفائی پہ میں اب آہ و فغاں کیسے کروں
یہ سماعت سے ہیں عاری جو ملے لوگ مجھے
اب ہمایوں کے خیالوں کو بیاں کیسے کروں
ہمایوں

2
30
اپنی گفتار میں لفظوں کو جواں کیسے کروں

تیری سوچوں کی میں تدفین کہاں کیسے کروں


واہ کیا کہنے... تخیل اور بیان قابلِ رشک ہے

شکریہ نوازش

0