| روک لے اللہ مری کُٹیا پہ بجلی کا جلال |
| تیرے وعدوں پرگزارے زندگی کے ماہ و سال |
| لے گئے تثلیث کے فرزند میراثِ خلیل |
| اور مَیں راہوں میں آوارہ جنونی خستہ حال |
| اچھّا ہے عاشق نہیں ہوں کیا ملا عشّاق کو |
| دیکھ لو کیسی درخشندہ ہے رانجھے کی مثال |
| اس طرف طعنے رقیبوں کے ادھر دنیا کا ڈر |
| بھاڑ میں ایسی محبّت بھاڑ میں ایسا جنجال |
| سنتا آیا ہوں ازل سے مسلماں کی داستاں |
| اس تناظر میں جبھی دیکھا نظر آیا زوال |
| ہر طرف مجبور و بے بس آدمِ خاکی ترا |
| کل نکالا خُلد سے اور آج دھرتی کا وبال |
| مال و زر کی دَوڑ میں دل کا سکوں جاتا رہا |
| ہر کوئی افتاں و خیزاں روٹی کپڑے کا سوال |
| عشق کرنے کے لئے کچھ وقت بھی درکار ہے |
| دال روٹی کی طلب میں وقت کا ملنا محال |
| کیا ملا پڑھ پڑھ نمازیں پوچھتے ہیں منکریں |
| کل بھی خستہ حال تھے اور آج تک ہو خستہ حال |
| ان گنت رشتوں سے ملتی ہیں دعائیں بے شمار |
| واللہ ماؤں کی دعاؤں کی نہیں کوئی مثال |
| لکھتے لکھتے گھِس گئے کاغذ قلم لیکن امید |
| کون سمجھے دل کی باتیں کون جانے جی کا حال |
| بی۳ |
معلومات