اے عشقِ نبیؐ کی میٹھی لَو، مُجھ کو بھی بنا لو پروانہ
اُس نورِ مجسم کی صورت، جلوے بھی دِکھا دو جانانہ
معراج کی شب جو چھائی تھی، وہ مستی دیدِ جاناں کی
اُس مستی سے محبوبِؐ خُدا، مُجھ کو بھی بنا دو مستانہ
جِس شوخ نظر سے بدلا تھا، دل اپنے یارِ بوذرؓ کا
وہ جام پلا کے نظروں سے، مُجھ کو بھی بنا لو دیوانہ
رو رو کے کیا ہے اشکوں سے، پاکیزہ دل کے آنگن کو
اِس ٹوٹے پھوٹے آنگن کو، اپنا ہی بنا لو کاشانہ
بے جان ستوں تھا وہ عاشق، جو پل پل بوسے لیتا تھا
ہے غلام کی خواہش اتنی سی، مُجھ کو بھی بنا لو حَنّانہ

1
27
ما شا اللہ!

0