Circle Image

فضیل حسن صدیقی

@fuzailhassan

میں نے دلِ مضطر کو یہ سنا رکھا ہے
ان سب مہ جبینوں میں خدا نے دغا رکھا ہے
بل کھاتی گرتی ہے تیرے رخسار پہ یوں
تو نے اس زلف کو سر پہ ہی چڑھا رکھا ہے
الفاظ گری نے بھی گھٹنے ہیں ٹیک دیے
تجھ سے بولوں یہ حوصلہ ہی کہاں رکھا ہے

1
93
یوں بے سبب اداسی کا سبب بھی تو تو ہے
مری جاں بے حواسی کا سبب بھی تو تو ہے
بے خود بھی تو تو نے ہی کیا ہے دلربا
بجھی سی خود شناسی کا سبب بھی تو تو ہے
تمہیں دوبارا پانے کی تمنا ہو تو کیوں
ہاں خود سے ہی نراسی کا سبب بھی تو تو ہے

167