Circle Image

فضیل حسن صدیقی

@fuzailhassan

میں نے دلِ مضطر کو یہ سنا رکھا ہے
ان سب مہ جبینوں میں خدا نے دغا رکھا ہے
بل کھاتی گرتی ہے تیرے رخسار پہ یوں
تو نے اس زلف کو سر پہ ہی چڑھا رکھا ہے
الفاظ گری نے بھی گھٹنے ہیں ٹیک دیے
تجھ سے بولوں یہ حوصلہ ہی کہاں رکھا ہے

1
114
یوں بے سبب اداسی کا سبب بھی تو تو ہے
مری جاں بے حواسی کا سبب بھی تو تو ہے
بے خود بھی تو تو نے ہی کیا ہے دلربا
بجھی سی خود شناسی کا سبب بھی تو تو ہے
تمہیں دوبارا پانے کی تمنا ہو تو کیوں
ہاں خود سے ہی نراسی کا سبب بھی تو تو ہے

257