یوں بے سبب اداسی کا سبب بھی تو تو ہے |
مری جاں بے حواسی کا سبب بھی تو تو ہے |
بے خود بھی تو تو نے ہی کیا ہے دلربا |
بجھی سی خود شناسی کا سبب بھی تو تو ہے |
تمہیں دوبارا پانے کی تمنا ہو تو کیوں |
ہاں خود سے ہی نراسی کا سبب بھی تو تو ہے |
رفیق میری آنکھوں کی نمی سے ہیں نا خوش |
جاں! غم کی بے لباسی کا سبب بھی تو تو ہے |
مرا خوں سیروں جل چکا ہے پھر غزل ہوئی |
مری سخن پیاسی کا سبب بھی تو تو ہے |
معلومات