گُلوں کی پالکی میں ہے بہاروں کی وہ بیٹی ہے |
چہِیتی چاند کی روشن سِتاروں کی وہ بیٹی ہے |
ہماری بیٹیاں سب کے لیئے تکرِیم والی ہیں |
کِسی بھی ایک کی عِفّت سو چاروں کی وُہ بیٹی ہے |
وُہ چلتی ہے تو راہوں میں سُریلے ساز بجتے ہیں |
کِسی اُجلی ندی کے شوخ دھاروں کی وہ بیٹی ہے |
کِیا ہے بے رِدا جِس نے مِرے دہقاں کی بیٹی کو |
وطن کے نام لیوا غمگساروں کی وہ بیٹی ہے |
بہن کو ہم عدُو سمجھے خطا سے درگُزر کِیجے |
سِتم سہتی رہی ہے کوہساروں کی وہ بیٹی ہے |
سُرِیلی بانسری کی تان اُس کی گُفتگُو ٹھہری |
تراشیدہ پری رُخ شاہکاروں کی وہ بیٹی ہے |
یہاں بے کیف سی ہم نے گُزاری زِندگی حسرت |
نہیں جِس میں کوئی سُکھ ریگزاروں کی وُہ بیٹی ہے |
بحر
اشعار کی تقطیع
تقطیع دکھائیں
معلومات