گُلوں کی پالکی میں ہے بہاروں کی وہ بیٹی ہے
|
چہِیتی چاند کی روشن سِتاروں کی وہ بیٹی ہے
|
ہماری بیٹیاں سب کے لیئے تکرِیم والی ہیں
|
کِسی بھی ایک کی عِفّت سو چاروں کی وُہ بیٹی ہے
|
وُہ چلتی ہے تو راہوں میں سُریلے ساز بجتے ہیں
|
کِسی اُجلی ندی کے شوخ دھاروں کی وہ بیٹی ہے
|
|