ہے بزمِ بتاں میں سخن آزردہ لبوں سے |
تنگ آئے ہیں ہم ایسے خوشامد طلبوں سے |
ہے دورِ قدح وجہ پریشانیِ صہبا |
یک بار لگا دو خمِ مے میرے لبوں سے |
رندانِ درِ مے کدہ گستاخ ہیں زاہد |
زنہار نہ ہونا طرف ان بے ادبوں سے |
بیدادِ وفا دیکھ کہ جاتی رہی آخر |
ہر چند مری جان کو تھا ربط لبوں سے |
بحر
ہزج مثمن اخرب مکفوف محذوف
مفعول مفاعیل مفاعیل فَعُولن |
اشعار کی تقطیع
تقطیع دکھائیں
معلومات