ہم سے کھل جاؤ بوَقتِ مے پرستی ایک دن |
ورنہ ہم چھیڑیں گے رکھ کر عُذرِ مستی ایک دن |
غرّۂ اوجِ بِنائے عالمِ امکاں نہ ہو |
اِس بلندی کے نصیبوں میں ہے پستی ایک دن |
قرض کی پیتے تھے مے لیکن سمجھتے تھے کہ ہاں |
رنگ لائے گی ہماری فاقہ مستی ایک دن |
نغمہ ہائے غم کو ہی اے دل غنیمت جانیے |
بے صدا ہو جائے گا یہ سازِ ہستی ایک دن |
دَھول دَھپّا اُس سراپا ناز کا شیوہ نہیں |
ہم ہی کر بیٹھے تھے غالبؔ پیش دستی ایک دن |
بحر
رمل مثمن محذوف
فاعِلاتن فاعِلاتن فاعِلاتن فاعِلن |
اشعار کی تقطیع
تقطیع دکھائیں
معلومات