خواب میں تو نظر جمال پڑا |
پر مرے جی ہی کے خیال پڑا |
وہ نہانے لگا تو سایۂ زلف |
بحر میں تو کہے کہ جال پڑا |
میں نے تو سر دیا پر اے جلاد |
کس کی گردن پہ یہ وبال پڑا |
شیخ قلاش ہے جوے میں نہ لاؤ |
یاں ہمارا رہے ہے مال پڑا |
خوبرو اب نہیں ہیں گندم گوں |
میر ہندوستاں میں کال پڑا |
بحر
خفیف مسدس مخبون محذوف
فاعِلاتن مفاعِلن فَعِلن |
||
خفیف مسدس مخبون محذوف
فَعِلاتن مفاعِلن فَعِلن |
اشعار کی تقطیع
تقطیع دکھائیں
معلومات