| جنوں کی دست گیری کس سے ہو گر ہو نہ عریانی |
| گریباں چاک کا حق ہو گیا ہے میری گردن پر |
| بہ رنگِ کاغذِ آتش زدہ نیرنگِ بے تابی |
| ہزار آئینہ دل باندھے ہے بالِ یک تپیدن پر |
| فلک سے ہم کو عیشِ رفتہ کا کیا کیا تقاضا ہے |
| متاعِ بُردہ کو سمجھے ہوئے ہیں قرض رہزن پر |
| ہم اور وہ بے سبب "رنج آشنا دشمن" کہ رکھتا ہے |
| شعاعِ مہر سے تُہمت نگہ کی چشمِ روزن پر |
| فنا کو سونپ گر مشتاق ہے اپنی حقیقت کا |
| فروغِ طالعِ خاشاک ہے موقوف گلخن پر |
| اسدؔ بسمل ہے کس انداز کا، قاتل سے کہتا ہے |
| تو مشقِ ناز کر، خونِ دو عالم میری گردن پر |
بحر
|
ہزج مثمن سالم
مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن |
اشعار کی تقطیع
تقطیع دکھائیں
معلومات