اِس کتابِ طرب نصاب نے جب |
آب و تاب انطباع کی پائی |
فکرِ تاریخِ سال میں، مجھ کو |
ایک صورت نئی نظر آئی |
ہندسے پہلے سات سات کے دو |
دیے ناگاہ مجھ کو دکھلائی |
اور پھر ہندسہ تھا بارہ کا |
با ہزاراں ہزار زیبائی |
سالِ ہجری تو ہو گیا معلوم |
بے شمولِ عبارت آرائی |
مگر اب ذوقِ بذلہ سنجی کو |
ہے جداگانہ کار فرمائی |
سات اور سات ہوتے ہیں چودہ |
بہ اُمیدِ سعادت افزائی |
غرض اِس سے ہیں چاردہ معصُوم |
جس سے ہے چشمِ جاں کو زیبائی |
اور بارہ امام ہیں بارہ |
جس سے ایماں کو ہے توانائی |
اُن کو غالبؔ یہ سال اچھا ہے |
جو ائِمّہ کے ہیں تولاّئی |
بحر
خفیف مسدس مخبون محذوف مقطوع
فاعِلاتن مفاعِلن فِعْلن |
||
خفیف مسدس مخبون محذوف مقطوع
فَعِلاتن مفاعِلن فِعْلن |
||
خفیف مسدس مخبون محذوف
فاعِلاتن مفاعِلن فَعِلن |
||
خفیف مسدس مخبون محذوف
فَعِلاتن مفاعِلن فَعِلن |
اشعار کی تقطیع
تقطیع دکھائیں
معلومات