بہ رہنِ شرم ہے با وصفِ شوخی اہتمام اس کا
نگیں میں جوں شرارِ سنگ نا پیدا ہے نام اس کا
مِسی آلود ہے مُہرِ نوازش نامہ ظاہر ہے
کہ داغِ آرزوئے بوسہ دیتا ہے پیام اس کا
بہ امیّدِ نگاہِ خاص ہوں محمل کشِ حسرت
مبادا ہو عناں گیرِ تغافل لطفِ عام اس کا
بحر
ہزج مثمن سالم
مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن

0
216

اشعار کی تقطیع

تقطیع دکھائیں