بے دم ہوئے بیمار دوا کیوں نہیں دیتے |
تم اچھے مسیحا ہو شفا کیوں نہیں دیتے |
دردِ شبِ ہجراں کی جزا کیوں نہیں دیتے |
خونِ دلِ وحشی کا صلہ کیوں نہیں دیتے |
ہاں نکتہ ورو لاؤ لب و دل کی گواہی |
ہاں نغمہ گرو ساز صدا کیوں نہیں دیتے |
مِٹ جائے گی مخلوق تو انصاف کرو گے |
منصف ہو تو اب حشر اُٹھا کیوں نہیں دیتے |
پیمانِ جنوں ہاتھوںکو شرمائے گا کب تک |
دل والو گریباں کا پتہ کیوں نہیں دیتے |
بربادیٔ دل جبر نہیں فیضؔ کسی کا |
وہ دشمنِ جاں ہے تو بُھلا کیوںنہیں دیتے |
بحر
ہزج مثمن اخرب مکفوف محذوف
مفعول مفاعیل مفاعیل فَعُولن |
اشعار کی تقطیع
تقطیع دکھائیں
معلومات