عہدے سے مدِح ناز کے باہر نہ آ سکا |
گر اک ادا ہو تو اُسے اپنی قضا کہوں |
حلقے ہیں چشم ہائے کشادہ بسوے دل |
ہر تارِ زلف کو نگہِ سُرمہ سا کہوں |
میں، اور صد ہزار نوائے جگر خراش |
تو، اور ایک وہ نہ شنیدن کہ کیا کہوں |
ظالم مرے گماں سے مجھے منفعل نہ چاہ |
ہَے ہَے خُدا نہ کردہ، تجھے بے وفا کہوں |
بحر
مضارع مثمن اخرب مکفوف محذوف
مفعول فاعلات مفاعیل فاعِلن |
اشعار کی تقطیع
تقطیع دکھائیں
معلومات