گل کو محبوب ہم قیاس کیا |
فرق نکلا بہت جو باس کیا |
دل نے ہم کو مثال آئینہ |
ایک عالم کا روشناس کیا |
کچھ نہیں سوجھتا ہمیں اس بن |
شوق نے ہم کو بے حواس کیا |
عشق میں ہم ہوئے نہ دیوانے |
قیس کی آبرو کا پاس کیا |
دور سے چرخ کے نکل نہ سکے |
ضعف نے ہم کو مور طاس کیا |
صبح تک شمع سر کو دھنتی رہی |
کیا پتنگے نے التماس کیا |
تجھ سے کیا کیا توقعیں تھیں ہمیں |
سو ترے ظلم نے نراس کیا |
دیکھا ڈھہتا ہے جن نے خانہ بنا |
زیر افلاک سست اساس کیا |
ایسے وحشی کہاں ہیں اے خوباں |
میر کو تم عبث اداس کیا |
بحر
خفیف مسدس مخبون محذوف
فاعِلاتن مفاعِلن فَعِلن |
||
خفیف مسدس مخبون محذوف
فَعِلاتن مفاعِلن فَعِلن |
اشعار کی تقطیع
تقطیع دکھائیں
معلومات