| بنام طاقت کوئی اشارہ نہیں چلے گا |
| اُداس نسلوں پہ اب اجارہ نہیں چلے گا |
| ہم اپنی دھرتی سے اپنی ہر سمت خود تلاشیں |
| ہماری خاطر کوئی ستارہ نہیں چلے گا |
| حیات اب شام غم کی تشبیہ خود بنے گی |
| تمہاری زلفوں کا استعارہ نہیں چلے گا |
| چلو سروں کا خراج نوکِ سناں کو بخشیں |
| کہ جاں بچانے کا استخارہ نہیں چلے گا |
| ہمارے جذبے بغاوتوں کو تراشتے ہیں |
| ہمارے جذبوں پہ بس تمہارا نہیں چلے گا |
| ازل سے قائم ہیں دونوں اپنی ضدوں پہ محسن |
| چلے گا پانی مگر کنارہ نہیں چلے گا |
بحر
|
جمیل مسدس سالم
مَفاعلاتن مَفاعلاتن مَفاعلاتن |
اشعار کی تقطیع
تقطیع دکھائیں
معلومات