میں جہاں جاؤں تعاقب میں ہے رسوائی مری
مجھ کو محفل میں کیے رکھتی ہے تنہائی مری
مشورہ اپنے معالج کا رکھا بالائے طاق
آج گھائل کر گئی خود سے مسیحائی مری
ڈھونڈتا ہوں نقص خالق کی ہر اک تخلیق میں
باعثِ شرمندگی ہے پھر تو زیبائی مری
شان گھٹنے کی نہیں ہے سربلندی ہے میاں
کون کہتا ہے کہ جھکنے میں ہے پس پائی مری
باپ نے کی ہے مشقّت پالنے کے واسطے
کیا سے کیا دکھ سہہ گئی میرے لیے مائی مری
اپنے بیٹے کو نہیں دلوا سکا میں روز گار
کام کی ٹھہری نہ کچھ اتنی شناسائی مری
شعر حسرت مَیں سلیقے کے تو کہہ پایا نہیں
اور فن میں ہے بہت مشہور یکتائی مری
بحر
رمل مثمن محذوف
فاعِلاتن فاعِلاتن فاعِلاتن فاعِلن

0
139

اشعار کی تقطیع

تقطیع دکھائیں