میں جہاں جاؤں تعاقب میں ہے رسوائی مری |
مجھ کو محفل میں کیے رکھتی ہے تنہائی مری |
مشورہ اپنے معالج کا رکھا بالائے طاق |
آج گھائل کر گئی خود سے مسیحائی مری |
ڈھونڈتا ہوں نقص خالق کی ہر اک تخلیق میں |
باعثِ شرمندگی ہے پھر تو زیبائی مری |
شان گھٹنے کی نہیں ہے سربلندی ہے میاں |
کون کہتا ہے کہ جھکنے میں ہے پس پائی مری |
باپ نے کی ہے مشقّت پالنے کے واسطے |
کیا سے کیا دکھ سہہ گئی میرے لیے مائی مری |
اپنے بیٹے کو نہیں دلوا سکا میں روز گار |
کام کی ٹھہری نہ کچھ اتنی شناسائی مری |
شعر حسرت مَیں سلیقے کے تو کہہ پایا نہیں |
اور فن میں ہے بہت مشہور یکتائی مری |
بحر
رمل مثمن محذوف
فاعِلاتن فاعِلاتن فاعِلاتن فاعِلن |
اشعار کی تقطیع
تقطیع دکھائیں
معلومات