اے مرتضیٰ، مدینۂ علمِ خدا کے باب!
اسرارِ حق ہیں، تیری نگاہوں پہ بے نقاب
ہے تیری چشم فیض سے اسلام کامیاب
ہر سانس ہے مکارم اخلاق کا شباب
نقشِ سجود میں، وہ ترے سوز و ساز ہے
فرشِ حرم کو جس کی تجلی پہ ناز ہے
اے نورِ سرمدی سے، درخشاں ترا چراغ
مہکے ہوئے ہیں، تیرے نفس سے دلوں کے باغ
حاصل ہے ماسویٰ سے تجھے کس قدر فراغ
تو معرفت کا دل ہے تو حکمت کا ہے دماغ
تیرے حضور دفترِ قدرت لئے ہوئے
قدسی کھڑے ہیں شمعِ امامت لئے ہوئے
بحر
مضارع مثمن اخرب مکفوف محذوف
مفعول فاعلات مفاعیل فاعِلن

0
411

اشعار کی تقطیع

تقطیع دکھائیں