| اے مرتضیٰ، مدینۂ علمِ خدا کے باب! |
| اسرارِ حق ہیں، تیری نگاہوں پہ بے نقاب |
| ہے تیری چشم فیض سے اسلام کامیاب |
| ہر سانس ہے مکارم اخلاق کا شباب |
| نقشِ سجود میں، وہ ترے سوز و ساز ہے |
| فرشِ حرم کو جس کی تجلی پہ ناز ہے |
| اے نورِ سرمدی سے، درخشاں ترا چراغ |
| مہکے ہوئے ہیں، تیرے نفس سے دلوں کے باغ |
| حاصل ہے ماسویٰ سے تجھے کس قدر فراغ |
| تو معرفت کا دل ہے تو حکمت کا ہے دماغ |
| تیرے حضور دفترِ قدرت لئے ہوئے |
| قدسی کھڑے ہیں شمعِ امامت لئے ہوئے |
بحر
|
مضارع مثمن اخرب مکفوف محذوف
مفعول فاعلات مفاعیل فاعِلن |
اشعار کی تقطیع
تقطیع دکھائیں
معلومات