خواہ مجھ سے لڑ گیا اب خواہ مجھ سے مل گیا |
کیا کہوں اے ہم نشیں میں تجھ سے حاصل دل گیا |
اپنے ہی دل کو نہ ہو وا شد تو کیا حاصل نسیم |
گو چمن میں غنچۂ پژمردہ تجھ سے کھل گیا |
دل سے آنکھوں میں لہو آتا ہے شاید رات کو |
کشمکش میں بے قراری کی یہ پھوڑا چھل گیا |
قیس کا کیا کیا گیا اودھر دل و دیں ہوش و صبر |
جس طرف صحرا سے لیلیٰ کا چلا محمل گیا |
رشک کی جا گہ ہے مرگ اس کشتۂ حسرت کی میرؔ |
نعش کے ہمراہ جس کی گور تک قاتل گیا |
بحر
رمل مثمن محذوف
فاعِلاتن فاعِلاتن فاعِلاتن فاعِلن |
اشعار کی تقطیع
تقطیع دکھائیں
معلومات