| دیوانگی میں مجنوں میرے حضور کیا تھا |
| لڑکا سا ان دنوں تھا اس کو شعور کیا تھا |
| گردن کشی سے اپنی مارے گئے ہم آخر |
| عاشق اگر ہوئے تھے ناز و غرور کیا تھا |
| غم قرب و بعد کا تھا جب تک نہ ہم نے جانا |
| اب مرتبہ جو سمجھے وہ اتنا دور کیا تھا |
| اے وائے یہ نہ سمجھے مارے پڑیں گے اس میں |
| اظہارِ عشق کرنا ہم کو ضرور کیا تھا |
| مرتا تھا جس کی خاطر اس کی طرف نہ دیکھا |
| میرِؔ ستم رسیدہ ظالم غیور کیا تھا |
بحر
|
رمل مثمن مشکول مسکّن
مفعول فاعِلاتن مفعول فاعِلاتن |
اشعار کی تقطیع
تقطیع دکھائیں
معلومات