ہم کافروں کی مشقِ سُخَن ہائے گُفتَنی
اُس مرحلے پہ آئی کہ اِلہام ہو گئی
دُنیا کی بےاُصول عداوت تو دیکھئے
ہم بُوالہوس بنے تو وفا عام ہو گئی
کل رات، اُس کے اَور مِرے ہونٹوں میں تیرا عکس
اَیسے پڑا کہ رات تِرے نام ہو گئی
بحر
مضارع مثمن اخرب مکفوف محذوف
مفعول فاعلات مفاعیل فاعِلن

0
505

اشعار کی تقطیع

تقطیع دکھائیں