| پھر چراغِ لالہ سے روشن ہوئے کوہ و دمن |
| مجھ کو پھر نغموں پہ اکسانے لگا مرغِ چمن |
| پھول ہیں صحرا میں اور پریاں قطار اندر قطار |
| اودے اودے نیلے نیلے پیلے پیلے پیرہن |
| برگ گل پر رکھ گئی شبنم کا موتی بادِ صبح |
| اور چمکاتی ہے اس موتی کو سورج کی کرن |
| حسنِ بے پروا کو اپنی بے نقابی کے لیے |
| ہوں اگر شہروں سے بن پیارے تو شہر اچھے کے بن |
| اپنے من میں ڈوب کے پا جا سراغِ زندگی |
| تو اگر میرا نہیں بنتا نہ بن ، اپنا تو بن |
| من کی دولت ہاتھ آتی ہے تو پھر جاتی نہیں |
| تن کی دولت چھاؤں ہے آتا ہے دھن ، جاتا ہے دھن |
| پانی پانی کر گئی مجھ کو قلندر کی یہ بات |
| تو جھکا جب غیر کے آگے نہ من تیرا ، نہ تن |
بحر
|
رمل مثمن محذوف
فاعِلاتن فاعِلاتن فاعِلاتن فاعِلن |
اشعار کی تقطیع
تقطیع دکھائیں
معلومات