| وہ اک روش سے کھولے ہوئے بال ہو گیا |
| سنبل چمن کا مفت میں پامال ہو گیا |
| الجھاؤ پڑ گیا جو ہمیں اس کے عشق میں |
| دل سا عزیز جان کا جنجال ہو گیا |
| کیا امتدادِ مدتِ ہجراں بیاں کروں |
| ساعت ہوئی قیامت و مہ سال ہو گیا |
| دعویٰ کیا تھا گل نے ترے رخ سے باغ میں |
| سیلی لگی صبا کی سو منھ لال ہو گیا |
| قامت خمیدہ رنگ شکستہ بدن نزار |
| تیرا تو میر غم میں عجب حال ہو گیا |
بحر
|
مضارع مثمن اخرب مکفوف محذوف
مفعول فاعلات مفاعیل فاعِلن |
اشعار کی تقطیع
تقطیع دکھائیں
معلومات