| الٰہی خلقتِ آدم کے ہیجانی ارادے میں |
| کروروں ہونکتے فتنے ہیں غلطاں ہم نہ کہتے تھے |
| تری تسبیح کو حاضر ہے لشکر خانہ زادوں کا |
| یہ آدم ہے بڑا باغی نرا طاغی کھرا کھوٹا |
| ڈبو دے گا لہو میں دہر کو یہ خاک کا پتلا |
| بشر پیغمبرِ شر ہے اِسے پیدا نہ کر مولیٰ |
| یہ آلِ تیغ ہے اولادِ پیکاں ہم نہ کہتے تھے |
| الٰہی خلقتِ آدم کے ہیجانی ارادے میں |
| کروروں ہونکتے فتنے ہیں غلطاں ہم نہ کہتے تھے |
| -- |
| جہاد و جذبہ و جاہ و جلال و جنگ کی دھن میں |
| عصا و چتر و مہر و افسر و اورنگ کی دھن میں |
| زبان و مُلک و نسل و قوم و دین و رنگ کی دھن میں |
| دف و طنبورہ و طاؤس و عود و چنگ کی دھن مین |
| بہائے گا لہو گیتی پر انساں ہم نہ کہتے تھے |
| الٰہی خلقتِ آدم کے ہیجانی ارادے میں |
| کروروں ہونکتے فتنے ہیں غلطاں ہم نہ کہتے تھے |
| -- |
| سعادت کو گرایا جائے گا قصرِ نحوست میں |
| کتب خانے جلائے جائیں گے شہرِ جہالت میں |
| زبانِ صدق کاٹی جائے گی دار الخلافت میں |
| سرِ اخلاص تولا جائے گا صحنِ عدالت میں |
| بہ میزانِ خمِ شمشیرِ براں ہم نہ کہتے تھے |
| الٰہی خلقتِ آدم کے ہیجانی ارادے میں |
| کروروں ہونکتے فتنے ہیں غلطاں ہم نہ کہتے تھے |
| -- |
| مرے گا یہ فقط اپنی ہی عشرت کے سُبیتے پر |
| یہ ٹانکے گا گہر بس اپنی ہی ٹوپی کے فیتے پر |
| ترس کھائے گا یہ ظالم نہ مردے پر نہ جیتے پر |
| نگاہِ قہر اب ہے کس لیے اپنے چہیتے پر |
| بشر ہے خسروِ اقلیمِ عدواں ہم نہ کہتے تھے |
| الٰہی خلقتِ آدم کے ہیجانی ارادے میں |
| کروروں ہونکتے فتنے ہیں غلطاں ہم نہ کہتے تھے |
| -- |
| بنے گا کوئے خوباں میں نہ خالی مرکزِ لذت |
| خراباتِ مغاں ہی میں نہ گونجے گی غنائیت |
| یہ لے بڑھ جائے گی اتنی کہ بہرِ مستی و عشرت |
| حرم میں بھی کہ ہے دارالامانِ عفت و عصمت |
| جلائی جائے گی قندیلِ عصیاں ہم نہ کہتے تھے |
| الٰہی خلقتِ آدم کے ہیجانی ارادے میں |
| کروروں ہونکتے فتنے ہیں غلطاں ہم نہ کہتے تھے |
| -- |
| کبھی طغیانِ وحشت سے کبھی جوشِ تمنا سے |
| کبھی دل کے اشارے سے کبھی اوروں کے ایما سے |
| کبھی آہنگِ امشب سے کبھی گلبانگِ فردا سے |
| کبھی ہیجانِ مستی سے کبھی دستِ زلیخا سے |
| پھٹے گا حضرتِ نائب کا داماں ہم نہ کہتے تھے |
| الٰہی خلقتِ آدم کے ہیجانی ارادے میں |
| کروروں ہونکتے فتنے ہیں غلطاں ہم نہ کہتے تھے |
| -- |
| بنے گا شوقِ عصیاں کوہِ آتش بار کا لاوا |
| نکالا جائے گا اِس آدمی کا خلد سے باوا |
| خلافت کھائے گی اک روز دشتِ کفر میں کاوا |
| ہماری بات کو ٹھکرا کر اب کیوں ہے یہ پچھتاوا |
| بغاوت پر اتر آئے گا انساں ہم نہ کہتے تھے |
| الٰہی خلقتِ آدم کے ہیجانی ارادے میں |
| کروروں ہونکتے فتنے ہیں غلطاں ہم نہ کہتے تھے |
| -- |
| قُوائے این و آں کو فکر کی بھٹی میں پگھلا کر |
| محیطِ بے کرانِ ثابت و سیار پر چھا کر |
| زمین و آسماں کی طاقتوں کو فتح فرما کر |
| حیاتِ جاوداں کا تاج پیشانی پہ جھمکا کر |
| یہ کل ہو گا الوہیت کا خواہاں ہم نہ کہتے تھے |
| الٰہی خلقتِ آدم کے ہیجانی ارادے میں |
| کروروں ہونکتے فتنے ہیں غلطاں ہم نہ کہتے تھے |
بحر
|
ہزج مثمن سالم
مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن |
اشعار کی تقطیع
تقطیع دکھائیں
معلومات