| سراپا رہنِ عشق و نا گزیرِ الفتِ ہستی |
| عبادت برق کی کرتا ہوں اور افسوس حاصل کا |
| بقدرِ ظرف ہے ساقی خمارِ تشنہ کامی بھی |
| جو تو دریائے مے ہے، تو میں خمیازہ ہوں ساحل کا |
بحر
|
ہزج مثمن سالم
مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن |
اشعار کی تقطیع
تقطیع دکھائیں
معلومات