من مورکھ مٹی کا مادھو، ہر سانچے میں ڈھل جاتا ہے
اس کو تم کیا دھوکا دو گے بات کی بات بہل جاتا ہے
جی کی جی میں رہ جاتی ہے آیا وقت ہی ٹل جاتا ہے
یہ تو بتاؤ کس نے کہا تھا، کانٹا دل سے نکل جاتا ہے
جھوٹ موٹ بھی ہونٹ کھلے تو دل نے جانا، امرت پایا
ایک اک میٹھے بول پہ مورکھ دو دو ہاتھ اچھل جاتا ہے
جیسے بالک پا کے کھلونا، توڑ دے اس کو اور پھر روئے
ویسے آشا کے مٹنے پر میرا دل بھی مچل جاتا ہے
جیون ریت کی چھان پھٹک میں سوچ سوچ دن رین گنوائے
بیرن وقت کی ہیرا پھیری پل آتا ہے پل جاتا ہے
میرا جی روشن کر لو جی، بن بستی جوگی کا پھیرا
دیکھ کے ہر انجانی صورت پہلا رنگ بدل جاتا ہے​
بحر

1
2391

اشعار کی تقطیع

تقطیع دکھائیں
کمال!