من مورکھ مٹی کا مادھو، ہر سانچے میں ڈھل جاتا ہے |
اس کو تم کیا دھوکا دو گے بات کی بات بہل جاتا ہے |
جی کی جی میں رہ جاتی ہے آیا وقت ہی ٹل جاتا ہے |
یہ تو بتاؤ کس نے کہا تھا، کانٹا دل سے نکل جاتا ہے |
جھوٹ موٹ بھی ہونٹ کھلے تو دل نے جانا، امرت پایا |
ایک اک میٹھے بول پہ مورکھ دو دو ہاتھ اچھل جاتا ہے |
جیسے بالک پا کے کھلونا، توڑ دے اس کو اور پھر روئے |
ویسے آشا کے مٹنے پر میرا دل بھی مچل جاتا ہے |
جیون ریت کی چھان پھٹک میں سوچ سوچ دن رین گنوائے |
بیرن وقت کی ہیرا پھیری پل آتا ہے پل جاتا ہے |
میرا جی روشن کر لو جی، بن بستی جوگی کا پھیرا |
دیکھ کے ہر انجانی صورت پہلا رنگ بدل جاتا ہے |
بحر
اشعار کی تقطیع
تقطیع دکھائیں
معلومات