یوں بعدِ ضبطِ اشک پھروں گرد یار کے |
پانی پیے کسو پہ کوئی جیسے وار کے |
سیاب پشت گرمیِ آئینہ دے ہے، ہم |
حیراں کیے ہوئے ہیں دلِ بے قرار کے |
بعد از وداعِ یار بہ خوں در طپیدہ ہیں |
نقشِ قدم ہیں ہم کفِ پائے نگار کے |
ظاہر ہے ہم سے کلفتِ بختِ سیاہ روز |
گویا کہ تختۂ مشق ہے خطِّ غبار کے |
حسرت سے دیکھ رہتے ہیں ہم آب و رنگِ گل |
مانندِ شبنم اشک ہے مژگانِ خار کے |
آغوشِ گل کشودہ برائے وداع ہے |
اے عندلیب چل کہ چلے دن بہار کے |
ہم مشقِ فکرِ وصل و غمِ ہجر سے اسدؔ |
لائق نہیں رہے ہیں غمِ روزگار کے |
بحر
مضارع مثمن اخرب مکفوف محذوف
مفعول فاعلات مفاعیل فاعِلن |
اشعار کی تقطیع
تقطیع دکھائیں
معلومات