جب بھی دل کھول کے روئے ہوں گے
لوگ آرام سے سوئے ہوں گے
بعض اوقات بہ مجبورئ دل
ہم تو کیا آپ بھی روئے ہوں گے
صبح تک دستِ صبا نے کیا کیا
پھول کانٹوں میں پِروئے ہوں گے
وہ سفینے جنہیں طوفاں نہ ملے
ناخداؤں نے ڈبوئے ہوں گے
رات بھر ہنستے ہوئے تاروں نے
ان کے عارض بھی بِھگوئے ہوں گے
کیا عجب ہے وہ ملے بھی ہوں فراز
ہم کسی دھیان میں کھوئے ہوں گے
بحر
رمل مسدس مخبون محذوف
فاعِلاتن فَعِلاتن فَعِلن
رمل مسدس مخبون محذوف
فَعِلاتن فَعِلاتن فَعِلن
رمل مسدس مخبون محذوف مسکن
فاعِلاتن فَعِلاتن فِعْلن
رمل مسدس مخبون محذوف مسکن
فَعِلاتن فَعِلاتن فِعْلن

1908

اشعار کی تقطیع

تقطیع دکھائیں