| عجب نشاط سے جلاد کے چلے ہیں ہم آگے |
| کہ اپنے سائے سے سر پاؤں سے ہے دو قدم آگے |
| قضا نے تھا مجھے چاہا خرابِ بادۂ الفت |
| فقط خراب لکھا، بس نہ چل سکا قلم آگے |
| غمِ زمانہ نے جھاڑی نشاطِ عشق کی مستی |
| وگرنہ ہم بھی اٹھاتے تھے لذتِ الم آگے |
| خدا کے واسطے داد اس جنونِ شوق کی دینا |
| کہ اس کے در پہ پہنچتے ہیں نامہ بر سے ہم آگے |
| یہ عمر بھر جو پریشانیاں اٹھائی ہیں ہم نے |
| تمھارے آئیو اے طرہ ہاۓ خم بہ خم آگے |
| دل و جگر میں پر افشاں جو ایک موجۂ خوں ہے |
| ہم اپنے زعم میں سمجھے ہوئے تھے اس کو دم آگے |
| قسم جنازے پہ آنے کی میرے کھاتے ہیں غالبؔ |
| ہمیشہ کھاتے تھے جو میری جان کی قسم آگے |
بحر
|
مجتث مثمن مخبون
مفاعِلن فَعِلاتن مفاعِلن فَعِلاتن |
اشعار کی تقطیع
تقطیع دکھائیں
معلومات