مرے غنیم نے مجھ کو پیام بھیجا ہے |
کہ حلقہ زن ہیں مرے گرد لشکری اس کے |
فصیل شہر کے ہر برج ہر منارے پر |
کماں بہ دست ستادہ ہیں عسکری اس کے |
☆ ☆ ☆ |
وہ برق لہر بجھا دی گئی ہے جس کی تپش |
وجود خاک میں آتش فشاں جگاتی تھی |
بچھا دیا گیا بارود اس کے پانی میں |
وہ جوئے آب جو میری گلی کو آتی تھی |
☆ ☆ ☆ |
سبھی دریدہ دہن اب بدن دریدہ ہوئے |
سپرد دار و رسن سارے سر کشیدہ ہوئے |
☆ ☆ ☆ |
تمام صوفی و سالک سبھی شیوخ و امام |
امید لطف پہ ایوان کج کلاہ میں ہیں |
معززین عدالت بھی حلف اٹھانے کو |
مثال سائل مبرم نشستہ راہ میں ہیں |
☆ ☆ ☆ |
تم اہل حرف کہ پندار کے ثناگر تھے |
وہ آسمان ہنر کے نجوم سامنے ہیں |
بس اک مصاحب دربار کے اشارے پر |
گداگران سخن کے ہجوم سامنے ہیں |
☆ ☆ ☆ |
قلندران وفا کی اساس تو دیکھو |
تمہارے ساتھ ہے کون آس پاس تو دیکھو |
☆ ☆ ☆ |
سو شرط یہ ہے جو جاں کی امان چاہتے ہو |
تو اپنے لوح و قلم قتل گاہ میں رکھ دو |
وگرنہ اب کے نشانہ کمان داروں کا |
بس ایک تم ہو سو غیرت کو راہ میں رکھ دو |
☆ ☆ ☆ |
یہ شرط نامہ جو دیکھا تو ایلچی سے کہا |
اسے خبر نہیں تاریخ کیا سکھاتی ہے |
کہ رات جب کسی خورشید کو شہید کرے |
تو صبح اک نیا سورج تراش لاتی ہے |
☆ ☆ ☆ |
سو یہ جواب ہے میرا مرے عدو کے لیے |
کہ مجھ کو حرص کرم ہے نہ خوف خمیازہ |
اسے ہے سطوت شمشیر پر گھمنڈ بہت |
اسے شکوہ قلم کا نہیں ہے اندازہ |
☆ ☆ ☆ |
مرا قلم نہیں کردار اس محافظ کا |
جو اپنے شہر کو محصور کر کے ناز کرے |
مرا قلم نہیں کاسہ کسی سبک سر کا |
جو غاصبوں کو قصیدوں سے سرفراز کرے |
☆ ☆ ☆ |
مرا قلم نہیں اوزار اس نقب زن کا |
جو اپنے گھر کی ہی چھت میں شگاف ڈالتا ہے |
مرا قلم نہیں اس دزد نیم شب کا رفیق |
جو بے چراغ گھروں پر کمند اچھالتا ہے |
☆ ☆ ☆ |
مرا قلم نہیں تسبیح اس مبلغ کی |
جو بندگی کا بھی ہر دم حساب رکھتا ہے |
مرا قلم نہیں میزان ایسے عادل کی |
جو اپنے چہرے پہ دہرا نقاب رکھتا ہے |
☆ ☆ ☆ |
مرا قلم تو امانت ہے میرے لوگوں کی |
مرا قلم تو عدالت مرے ضمیر کی ہے |
اسی لیے تو جو لکھا تپاک جاں سے لکھا |
جبھی تو لوچ کماں کا زبان تیر کی ہے |
☆ ☆ ☆ |
میں کٹ گروں کہ سلامت رہوں یقیں ہے مجھے |
کہ یہ حصار ستم کوئی تو گرائے گا |
تمام عمر کی ایذا نصیبیوں کی قسم |
مرے قلم کا سفر رائیگاں نہ جائے گا |
☆ ☆ ☆ |
سرشت عشق نے افتادگی نہیں پائی |
تو قد سرو نہ بینی و سایہ پیمائی |
بحر
مجتث مثمن مخبون محذوف مسکن
مفاعِلن فَعِلاتن مفاعِلن فِعْلن |
||
مجتث مثمن مخبون محذوف
مفاعِلن فَعِلاتن مفاعِلن فَعِلن |
اشعار کی تقطیع
تقطیع دکھائیں
معلومات