تُجھے پُکارا ہے بے ارادہ
جو دل دُکھا ہے بہت زیادہ
نَدیم ہو تیرا حرفِ شیریں
تو رنگ پر آئے رنگِ بادہ
عَطا کرو اِک ادائے دیریں
تو اشک سے تر کریں لبادہ
نہ جانے کس دن سے منتظِر ہے
دلِ سرِ رہگزر فتادہ
کہ ایک دن پھر نظر میں آئے
وہ بام روشن، وہ در کشادہ
وہ آئے پُرسش کو، پھر سجائے
قبائے رنگیں، ادائے سادہ
بحر
جمیل مربع سالم
مَفاعلاتن مَفاعلاتن

0
1808

اشعار کی تقطیع

تقطیع دکھائیں