گر خامشی سے فائدہ اخفائے حال ہے |
خوش ہوں کہ میری بات سمجھنی محال ہے |
کس کو سناؤں حسرتِ اظہار کا گلہ |
دل فردِ جمع و خرچِ زباں ہائے لال ہے |
کس پردے میں ہے آئینہ پرداز اے خدا |
رحمت کہ عذر خواہ لبِ بے سوال ہے |
ہے ہے خدا نہ خواستہ وہ اور دشمنی |
اے شوقِ منفعل! یہ تجھے کیا خیال ہے |
مشکیں لباسِ کعبہ علی کے قدم سے جان |
نافِ زمین ہے نہ کہ نافِ غزال ہے |
وحشت پہ میری عرصۂ آفاق تنگ تھا |
دریا زمین کو عرقِ انفعال ہے |
ہستی کے مت فریب میں آ جائیو اسدؔ |
عالم تمام حلقۂ دامِ خیال ہے |
بحر
مضارع مثمن اخرب مکفوف محذوف
مفعول فاعلات مفاعیل فاعِلن |
اشعار کی تقطیع
تقطیع دکھائیں
معلومات