واقف نہیں اِس راز سے آشفتہ سراں بھی |
غم تیشۂ فرہاد بھی غم سنگِ گراں بھی |
اُس شخص سے وابستہ خموشی بھی بیاں بھی |
جو نِشترِ فصّاد بھی ہے اَور رگِ جاں بھی |
کِس سے کہیں اُس حُسن کا افسانہ کہ جِس کو |
کہتے ہیں کہ ظالم ہے، تو رُکتی ہے زباں بھی |
ہاں یہ خمِ گردن ہے یا تابانیٔ افشاں |
پہلو میں مِرے قوس بھی ہے، کاہ کشاں بھی |
اَے چارہ گرو چارہ گرو ہم کو بتاؤ |
کیا اَیسے ہی آثار نمایاں ہیں وہاں بھی |
چونکی ہے وُہ کِس ناز سے، اَے صُبحِ خوش آغاز |
زُلفوں کی گھٹا بھی ہے چراغوں کا دُھؤاں بھی |
بحر
ہزج مثمن اخرب مکفوف محذوف
مفعول مفاعیل مفاعیل فَعُولن |
اشعار کی تقطیع
تقطیع دکھائیں
معلومات