تقطیع
اصلاح
اشاعت
منتخب
مضامین
بلاگ
رجسٹر
داخلہ
29 جولائی 2020
غزل
مرزا غالب
آبرو کیا خاک اُس گُل کی۔ کہ گلشن میں نہیں
ہے گریباں ننگِ پیراہن جو دامن میں نہیں
ضعف سے اے گریہ کچھ باقی مرے تن میں نہیں
رنگ ہو کر اڑ گیا، جو خوں کہ دامن میں نہیں
ہو گئے ہیں جمع اجزائے نگاہِ آفتاب
ذرّے اُس کے گھر کی دیواروں کے روزن میں نہیں
آبرو کیا خاک اُس گُل کی۔ کہ گلشن میں نہیں
فاعِلاتن فاعِلاتن فاعِلاتن فاعِلن
0
451
29 جولائی 2020
شعر
مرزا غالب
ہو گئی ہے غیر کی شیریں بیانی کارگر
عشق کا اس کو گماں ہم بے زبانوں پر نہیں
ہو گئی ہے غیر کی شیریں بیانی کارگر
فاعِلاتن فاعِلاتن فاعِلاتن فاعِلن
0
249
29 جولائی 2020
غزل
مرزا غالب
دل لگا کر لگ گیا اُن کو بھی تنہا بیٹھنا
بارے اپنی بے کسی کی ہم نے پائی داد، یاں
ہیں زوال آمادہ اجزا آفرینش کے تمام
مہرِ گردوں ہے چراغِ رہ گزارِ باد، یاں
دل لگا کر لگ گیا اُن کو بھی تنہا بیٹھنا
فاعِلاتن فاعِلاتن فاعِلاتن فاعِلن
0
311
29 جولائی 2020
غزل
مرزا غالب
سب کہاں؟ کچھ لالہ و گل میں نمایاں ہو گئیں
خاک میں کیا صورتیں ہوں گی کہ پنہاں ہو گئیں!
یاد تھیں ہم کو بھی رنگارنگ بزم آرائیاں
لیکن اب نقش و نگارِ طاقِ نسیاں ہو گئیں
تھیں بنات النعشِ گردوں دن کو پردے میں نہاں
شب کو ان کے جی میں کیا آئی کہ عریاں ہو گئیں
سب کہاں؟ کچھ لالہ و گل میں نمایاں ہو گئیں
فاعِلاتن فاعِلاتن فاعِلاتن فاعِلن
0
590
معلومات