تقطیع
اصلاح
اشاعت
منتخب
مضامین
بلاگ
رجسٹر
داخلہ
23 دسمبر 2021
غزل
جون ایلیا
حالتِ حال کے سبب حالتِ حال ہی گئی
شوق میں کچھ نہیں گیا شوق کی زندگی گئی
تیرا فراق جان جاں عیش تھا کیا مرے لیے
یعنی ترے فراق میں خوب شراب پی گئی
تیرے وصال کے لیے اپنے کمال کے لیے
حالتِ دل کہ تھی خراب اور خراب کی گئی
حالت حال کے سبب حالت حال ہی گئی
مفتَعِلن مفاعِلن مفتَعِلن مفاعِلن
1
1848
22 اگست 2020
غزل
احمد فراز
اس نے سکوتِ شب میں بھی اپنا پیام رکھ دیا
ہجر کی رات بام پر ماہِ تمام رکھ دیا
آمدِ دوست کی نوید کوئے وفا میں عام تھی
میں نے بھی اک چراغ سا دل سرِ شام رکھ دیا
شدتِ تشنگی میں بھی غیرتِ مے کشی رہی
اس نے جو پھیر لی نظر میں نے بھی جام رکھ دیا
اس نے سکوتِ شب میں بھی اپنا پیام رکھ دیا
مفتَعِلن مفاعِلن مفتَعِلن مفاعِلن
19
10
3747
29 جولائی 2020
غزل
مرزا غالب
دیکھنے میں ہیں گرچہ دو، پر ہیں یہ دونوں یار ایک
وضع میں گو ہوئی دو سر، تیغ ہے ذوالفقار ایک
ہم سخن اور ہم زباں، حضرتِ قاسم و طباں
ایک تپش کا جانشین، درد کی یادگار ایک
نقدِ سخن کے واسطے ایک عیارِ آگہی
شعر کے فن کے واسطے، مایۂ اعتبار ایک
دیکھنے میں ہیں گرچہ دو، پر ہیں یہ دونوں یار ایک
مفتَعِلن مفاعِلن مفتَعِلن مفاعِلن
0
1467
معلومات