مرد ہو، عشق سے جہاد کرو |
اب مجھے بھول کر نہ یاد کرو |
دل سے بیتے دنوں کی یاد مٹاؤ |
نہ تو اَب خود ہی رو، نہ مجھ کو رُلاؤ |
بھول جاؤ کہی سُنی باتیں! |
نہ تو وہ دن ہیں اب نہ وہ راتیں |
نہ تو وہ موڑ ہیں نہ وہ گلیاں |
نہ تو وہ پھول ہیں نہ وہ کلیاں |
اس جہاں سے گذر چکی ہوں میں |
اب یہ سمجھو کہ مر چکی ہوں میں |
ایک دُکھیا کو اور اب نہ ستاؤ |
بن پڑے تو مری گلی نہ آؤ |
مرد ہو، عشق سے جہاد کرو |
اب مجھے بھول کر نہ یاد کرو |
میرے کانوں میں، میرے سینے میں |
گونجتی رہتی ہیں یہ آوازیں |
جس طرف جاؤں دل ہلاتی ہیں! |
یہ مرے ساتھ ساتھ جاتی ہیں |
بادِجاں بخش سے، بگولوں سے |
سخت کانٹوں سے، نرم پھولوں سے |
یہ صدائیں برابر آتی ہیں! |
دل کا دروازہ کھٹکھٹاتی ہیں |
بھول جاؤ کہی سُنی باتیں |
نہ تو وہ دن ہیں اب نہ وہ راتیں |
مرد ہو، عشق سے جہاد کرو! |
اب مجھے بھول کر نہ یاد کرو |
تنگ آکر جدھر بھی جاتا ہوں |
اِن صداؤں کو ساتھ پاتا ہوں |
صحنِ گیتی سے، اوجِ گردوں سے |
تابِ انجم سے، آب جیحوں سے |
بحرِ مواّج کے حبابوں سے |
حکمت و شعر کی کتابوں سے |
شورشوں، غلغلوں، دھماکوں سے |
تیز رَو گاڑیوں کے پہیّوں سے |
شعر گوئی سے، شعر خوانی سے |
ہر حقیقت سے، ہر کہانی سے |
شورِ جلوت، سکوتِ خلوت سے |
جُنبشِ ضو، جمودِ ظلمت سے |
معبدوں سے، شراب خانوں سے |
مُطربِ خوش نوا کی تانوں سے |
بوئے عنبر سے، بادِ صرصر سے |
رُوئے خوباں سے، سنگِ مرمر سے |
قصرِمنعم سے، قبرِمُفلس سے |
پائے طاؤس و چشمِ نرگس سے |
جان وگوہر سے، رُوحِ نسریں سے |
موجِ سُنبل سے، اوج پرویں سے |
باغ سے، مدرسے سے، جنگل سے |
تپتے سورج، برستے بادل سے |
یہ صدائیں برابر آتی ہیں! |
دل کا دروازہ کھٹکھٹاتی ہیں |
بھُول جاؤ کہی سُنی باتیں |
اب نہ وہ دن ہیں اور نہ وہ راتیں |
ایک دُکھیا کو اور اب نہ ستاؤ |
بن پڑے تو مری گلی میں نہ آؤ |
اس جہاں سے گذر چکی ہوں میں |
اب یہ سمجھو کہ مرچکی ہوں میں |
مرد ہو، عشق سے جہاد کرو |
اب مجھے بھول کر نہ یاد کرو |
بحر
خفیف مسدس مخبون محذوف
فاعِلاتن مفاعِلن فَعِلن |
||
خفیف مسدس مخبون محذوف
فَعِلاتن مفاعِلن فَعِلن |
||
خفیف مسدس مخبون محذوف مقطوع
فاعِلاتن مفاعِلن فِعْلن |
||
خفیف مسدس مخبون محذوف مقطوع
فَعِلاتن مفاعِلن فِعْلن |
اشعار کی تقطیع
تقطیع دکھائیں
معلومات