اس طرح روٹھ کے جاؤ گے تو مشکل ہوگی |
طعنِ اغیار میں رسوائی بھی شامل ہو گی |
دن گزر جاتا ہے پر رات کچھ خَوف زدہ |
کیا خبر آج بلا کونسی نازل ہو گی |
صبح ہو لینے دو رات بھی کالی ہے ابھی |
بے سبب تیرہ شبی رستوں میں حائل ہو گی |
آنکھ بھر کے کبھی دیکھا نہیں ان کو اب تک |
دل تو تھاپہلے ہی اب آنکھ بھی گھائل ہو گی |
اتنے ناراض ہو کیوں اس کی طرف سے شاعر |
طبعِ نازک ہے کبھی دیکھنا مائل ہو گی |
تُو تو موجود ہے پر اور بھی ہیں کتنے خدا |
اس سے بڑھکر بھی کوئی شوخیٔ باطل ہو گی |
تیر کر جانے سے بہتر ہے ذرا صبر امید |
موجِ گرداب ہے طوفاں بھی ہے دلدل ہو گی |
معلومات