جو کھڑا ہوں جائے نماز پر رہے فرش پر ہی مری نظر |
میں دراز قد نہ سہی مگر مرا دل ر ہے تِرے عرش پر |
میں فدائے دینِ ہدیٰ رہوں درِ مصطفےٰ کا گدا رہوں |
ترے ذکر سے رہیں لب یہ تر کروں زندگی کا میں یوں سفر |
مری سوچ اتنی بلند ہو پڑی کہکشاں پہ کمند ہو |
وہ جو نقش ہو مری لوح پر ملے مرتبہ وہ بلند تر |
مرا علم ہو مرا رہنما جو مرے عمل میں دکھائی دے |
کرے دُور ظلمتِ دل سدا مرا نور ہو مرا راہبر |
مرا عزم ایسا صمیم ہو کوئی جیسے کوہِ عظیم ہو |
میں جیوں تو سچ ہو زبان پرجو ہو جاں فدا اسی راہ پر |
مرا تُجھ پہ پُختہ یقین ہو ترے در پہ میری جبین ہو |
جو ہو راستہ کبھی پُر خطر مجھے خوف ہو نہ کوئی ہو ڈر |
جو ملیں مجھے تری نعمتیں مرے پاس ہیں وہ امانتیں |
ہیں عطا ہوئے جو بھی مال و زر بڑے نیک دُختر و پسر |
مرا آقا سب پہ ہے مہرباں رکھے درد جس نے سبھی نہاں |
اُسے تجھ سے ہو وہ عطا شفا نہ ہو سُقم کوئی نہ ہو کسَر |
وہ جو تیرا بندہ ہے طارق اب کرے عاجزی سے یہ التجا |
تری رحمتوں کا کُھلا ہے در مری سُن تُو ہو کے قریب تر |
معلومات