ہے نہ کاغذ قلم دَوات اپنی |
کیسے لکھیں گے اب صفات اپنی |
کہتے ہیں جس کو فطرتِ انساں |
علمِ کامل ہے نفسیات اپنی |
زندگی کرب میں گزاری ہے |
کربلا جیسی ہے حیات اپنی |
بات سنتا نہیں مری دجلہ |
پیاس بجھتی نہیں فرات اپنی |
تُو کسی پر فدا نہیں ہوتا |
لُٹ گئی تجھ پہ کائنات اپنی |
کچھ بَھرم رکھ مری غریبی کا |
تجھ سے کمتر نہیں ہے ذات اپنی |
لب پہ تنویر ہے یہی شکوہ |
عمر گزری ہے بے ثبات اپنی |
تنویر روانہ سرگودھا |
معلومات