بیچ کر اپنا مکاں جب بے مکاں ہونا پڑا
اچھّے خاصے آدمی کو خستہ جاں ہونا پڑا
سنتے آئے تھے کہ وہ کافی تلوّن خیز ہیں
جب ذرا پالا پڑا تو ہم زباں ہونا پڑا
کل سرِ محفل کسی نے بات کچھ ایسی کہی
روک تو سکتا تھا لیکن بے زباں ہونا پڑا
دولت و طاقت کی خواہش نے مجھے رسوا کیا
ہوتے ہوتے ظالموں کا ترجماں ہونا پڑا
پاؤ بھر آٹے سے پورا گھر چلا سکتی نہیں
بھُوک کی شدّت کو روزے کی زباں ہونا پڑا
کتنا جبر و جَور ہے اس دَور میں لیکن امید
خامہ فرساؤں کی چُپ کپر بد گماں ہونا پڑا

0
74