حالِ دل چشم سے اکثر ہی عیاں ہوتا ہے
کون سمجھے یہ بَھلا عشقِ نہاں ہوتا ہے
چاک جب پردے تخیل کے ہو جائیں سارے
"آپ آئے ہیں مجھے ایسا گماں ہوتا ہے"
امتحاں عشق کے ہوتے ہیں مسلسل صاحب
جیسے انجم سے پرے کوئی جہاں ہوتا ہے
پُر کشش چھاپ کبھی چھوڑ نہیں پاتا ہے
فعل سے غیر مشابہ جو بیاں ہوتا ہے
نسل در نسل چلے تذکرہ ناصؔر جس کا
اپنی تہذیب کا واضح وہ نشاں ہوتا ہے

44