| دونوں عالم کا نور پردے میں |
| حسن کا ہے سرور پردے میں |
| کس پہ سب کی نگاہیں ٹھہری ہیں |
| کون رہتا ہے دور پردے میں |
| بے حسی کی دبیز تہہ اندر |
| سو رہا ہے شعور پردے میں |
| کر نہ لیں اہتمامِ ناو نوش |
| شیخ بولا ضرور پردے میں |
| ایک دو جام خاطرِ احباب |
| ہو نہ جائیں حضور پردے میں |
| جن کو روشن خیال ہونا پڑا |
| امر ہیں غم سے چور پردے میں |
معلومات