دونوں عالم کا نور پردے میں
حسن کا ہے سرور پردے میں
کس پہ سب کی نگاہیں ٹھہری ہیں
کون رہتا ہے دور پردے میں
بے حسی کی دبیز تہہ اندر
سو رہا ہے شعور پردے میں
کر نہ لیں اہتمامِ ناو نوش
شیخ بولا ضرور پردے میں
ایک دو جام خاطرِ احباب
ہو نہ جائیں حضور پردے میں
جن کو روشن خیال ہونا پڑا
امر ہیں غم سے چور پردے میں

0
53