سلسلہ ہے نور کا
سایہ جیسے طور کا
یہ نہیں ساقی شراب
پانی ہے انگور کا
موت کی تعریف یہ
کچھ سفر ہے دور کا
ہے سہارا وہ حسیں
اس دلِ معذور کا
عشق احمدؔ کر مگر
پاس رکھ دستور کا

0
4