تم ہم کو محبت میں منظور نہیں رہتے |
پھر ہم تو کسی صورت مسرور نہیں رہتے |
الفت سے دل و جاں گر معمور نہیں رہتے |
ہم منسبِ الفت پر مامور نہیں رہتے |
تم سے یہ عجب دَم خم، معشوق جو پائے ہم |
مسحور نہیں ہوتے، مجبور نہیں رہتے |
اشکوں سے ہمیں ہمدم، تم نے جو دھلایا، ہم |
مغرور نہیں رہتے، مقصور نہیں رہتے |
دل جڑ گیا ہے دل سے، دل ایک دُوسرے سے |
مفرور نہیں رہتے، مستور نہیں رہتے |
یہ کیسا معمہ ہے، یہ کیسا کرشمہ ہے |
"تم دور بھی رہتے ہو تو دور نہیں رہتے" |
جب ایک ہوئے وہ تم، تم اس میں ہوئے ہو گُم |
اب سمجھے ذکیؔ کیوں تم، مشہور نہیں رہتے |
معلومات